صحابہ رضی اللہ عنہم کے فہم کی حجت

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، بھائیو ، ان آیات کو غور سے پڑہیے ، حدیث قول ، فعلی اور تقریری ، کی حجت اور حیثیت اور حفاظت ، اور ، صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے فہم کی حجت و حیثیت اور صحیح حدیث میں کسی بات کی وضاحت نہ ملنے کی صورت میں ان کی اجتماعی بلا خلاف بات کی حجت کی دلیل ہیں ، اور وہ یوں کہ اللہ تعالی نے جو حکمت قران کے ساتھ نازل فرمائی ، وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ان کو سکھائی ، ان کے نفوس کی صفائی فرمائی ، اور یہ چیز کسی بھی غیر صحابی کو میسر نہیں ، اور اللہ کے رسول رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے اللہ کی نازل کردہ حکمت سیکھے ہوئے ، اللہ کے رسول رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی تعلیم و تربیت پائے ہوئے سے بڑھ کر سوائے انبیا و رسل کے ، کوئی بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی بات کی مراد نہیں جان سکتا خواہ وہ پوی مخلوق میں سب سے زیادہ صاحب عقل ہو ، اور خواہ کسی بھی فہم کا دعوی دار ،

اب آپ صاحبان مندرجہ بالا باتوں کی گواہی اللہ کے کلام میں پڑہیے ،

(((((وَلَولاَ فَضل اللّہِ عَلَیکَ وَرَحمَتہ لَہَمَّت طَّآئِفَۃٌ مّنہم أَن یضِلّوکَ وَمَا یضِلّونَ إِلاّ أَنفسَہم وَمَا یَضرّونَکَ مِن شَیء ٍ وَأَنزَلَ اللّہ عَلَیکَ الکِتَابَ وَالحِکمَۃَ وَعَلَّمَکَ مَا لَم تَکن تَعلَم وَکَانَ فَضل اللّہِ عَلَیکَ عَظِیماً ::: اور (اے رسول ، صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ) اگر آپ پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ایک گروہ یہ ارادہ کر رہا تھا کہ آپ کو راہ (حق ) سے ہٹا دے اور وہ لوگ اپنے آپ کو ہی گمراہ کرتے ہیں ، اور وہ آپ کو کسی چیز میں سے نقصان نہ پہنچائیں گے (کیونکہ اللہ آپ کی حفاظت کرنے والا ہے ) اور اللہ نے آپ پر کتاب (قران ) نازل کی اور (اس کے ساتھ ) حکمت (نازل کی ) و آپ کو وہ کچھ سیکھایا جو آپ نہیں جانتے تھے اور اللہ کا فضل آپ پر بہت زیادہ ہے ))))) سورت النساء / آیت 113 ،

اللہ تعالی نے خبر دی کہ اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر قران کے ساتھ ساتھ حکمت بھی نازل فرمائی ،

:::سوال ::: اللہ نے یہ حکمت کیوں نازل فرمائی ، اور رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے کس کو براہ راست یہ حکمت سیکھائی ؟؟؟

:::جواب ::: اللہ تعالی کا فرمان ::: ((((( لَقَد مَنَّ اللَّه عَلَى المؤمِنِينَ إِ ذ بَعَثَ فِيهِم رَسولاً مِّن أَنفسِهِم يَتلوا عَلَيهِم آيَاتِهِ وَيزَكِّيهِم وَيعَلِّمهم الكِتَابَ وَالحِكمَةَ وَإِن كَانوا مِن قَبل لَفِي ضَلالٍ مُّبِينٍ ::: یقیناً اللہ نے ایمان والوں پر احسان کیا ہے کہ ان میں ان کی جانوں میں سے ہی رسول بھیجا جو ان پر اللہ کی آیات تلاوت کرتا ہے اور ان ( کے دل و دماغ و نفوس ) کی صفائی کو پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب (قران ) اور حکمت سکھاتا ہے اور بے شک اِس سے پہلے وہ لوگ واضح گمراہی میں تھے ))))) سورت آل عمران /164

اور بتایا سبحانہ و تعالی نے ::: (((((هوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الأمِّيِّينَ رَسولاً مِّنهم يَتلو عَلَيهِم آيَاتِهِ وَيزَكِّيهِم وَيعَلِّمهم الكِتَابَ وَالحِكمَةَ وَإِن كَانوا مِن قَبل لَفِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ ::: (اللہ ) وہ ہی ہے جس نے ان پڑھوں میں ان میں سے ہی رسول بھیجا (جو ) ان پر اللہ کی آیات تلاوت کرتا ہے اور ان ( کے دل و دماغ و نفوس ) کی صفائی کرتا ہے اور انہیں کتاب (قران ) اور حکمت سکھاتا ہے اور اس سے پہلے وہ لوگ واضح گمراہی میں تھے ))))) سورت الجمعۃ/ آیت 6 ،

اللہ تعالی کے مندرجہ بالا فرامین سے یہ بہت واضح ہو گیا کہ اللہ تبارک و تعالی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر جو حکمت نازل فرمائی وہ انہوں نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو سکھائی ، اور یہ وہ چیز ہے جو کسی غیر صحابی کو میسر نہ تھی پس کوئی بھی دوسرا صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے بڑھ کر درست اور ٹھیک طور پر اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی بات کو نہیں سمجھ سکتا، لہذا صرف ترجموں ، لغت کے قوانین اور کسی ذہانت کی بنیاد پر ، قران فہمی اور تدبر ء قران کے نام پر اپنی سوچوں کے مطابق قران و حدیث کا مفہوم سمجھ کر صحیح غلط ، موافق و مخالف کا فیصلہ کرنا درست نہیں،

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکامات ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی قولی ، فعلی اور تقریری سُنّت مبارکہ اُن کے قول و فعل کے مطابق سیکھنے کی پمت دے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اللہ کی نازل کردہ حِکمت سِکھائی ، اور اللہ ہمیں ہر گمراہی سے بچائے ۔


0 تبصرے:

تبصرہ کریں ۔۔۔