عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں کی تیسری دلیل

تیسری دلیل کے طور پر اِن لوگوں کا کہنا ہے کہ ''' سورت الضحیٰ کی آیت رقم گیارہ ١١ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو اپنی نعمتوں کے اظہار کا حُکم دِیا ہے اور اِظہار بغیر ذِکر کے ہو نہیں سکتا ، اور اِس آیت میں حُکم ہے کہ اِظہار کرو اب سوال یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں یا نہیں ؟ اگر ہیں اور یقیناً ہیں بلکہ تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہیں تو پھر اِسکا ذِکر کیوں نہیں ہو گا '''

جواب:

اگرمیرے یہ کلمہ گو بھائی سورت الضحیٰ کو پورا پڑہیں تو پھر اِنہیں اِس کی آیت رقم گیارہ ١١ (((((وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ ::: اور تمہارے رب کی جو نعمت ہے اُس کا ذِکر کِیا کرو ))))) سے پہلے کی آیات سے یہ سمجھ میں آ جانا چاہئیے کہ اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی دل جمعی فرماتے ہوئے اُنکو اپنی نعمتیں یاد کرواتے ہیں اور اپنی اِن نعمتوں کو بیان کرنے کا حُکم دینے سے پہلے دو حُکم اور بھی دیتے ہیں کہ:::

((((( فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ O وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْهَرْ :::پس جو یتیم ہے اُس پر غُصہ مت کرو O اور جو کوئی سوالی ہو تو اُسے ڈانٹو نہیں )))))

اِن دو حُکموں کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتیں بیان کرنے کا حُکم دِیا ،

اگر نعمتوں کا ذِکر کرنے سے مُراد عید میلاد النبی منانا ہے تو پھر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اور اُنکے بعد اُنکے صحابہ رضی اللہ عنہم نے ایسا کیوں نہیں کِیا ؟

اس آیت کو اپنے فلسفے کی دلیل بنانے والے میرے کلمہ گو بھائی اگر قُرآن کی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی أحادیث یا صحابہ رضی اللہ عنہم کے آثار میں ڈھونڈنے کی زحمت فرما لیتے یا اُمت کے اِماموں کی بیان کردہ تفاسیر میں سے کِسی تفسیر کا مطالعہ کرتے تو اِن پر واضح ہو جاتا کہ جو منطق و فلسفہ یہ بیان کر رہے ہیں وہ ناقابلِ أعتبار اور مردود ہے ، کیونکہ خِلافِ سُنّت ہے ، جی ہاں خِلافِ سُنّتِ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ، خِلافِ سُنّت ِ صحابہ رضی اللہ عنہم ہے ، اور کُچھ نہیں تو صِرف اتنا ہی دیکھ لیتے کہ اِن آیات میں موجود اللہ کے أحکام پر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اور اُن کے صحابہ رضی اللہ عنہم أجمعین نے کیسے عمل کیا ہے تو اِس قسم کے فلسفے کا شکار نہ ہوتے :::

کوئی اِن سے پوچھے تو ::::::کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم اور اُنکے بعد صحابہ رضی اللہ عنہُم أجمعین اور اُنکے بعد تابعین ، تبع تابعین اور چھ سو سال تک اُمت کے کِسی عالِم کو کِسی اِمام کو ، کِسی مُحدِّث ، کِسی مُفسر ، کِسی فقیہہ ، کِسی کو بھی یہ سمجھ نہیں آئی کہ اللہ کے حُکموں کا مطلب ''' عید میلاد النبی منانا ''' ہے ؟ اور جِس کو یہ تفسیر سب سے پہلے سمجھ میں آئی وہ تو پھر اِن سب سے بڑھ کر قُرآن جاننے والا اور بلند رتبے والا ہو گیا ؟ اِنّا للَّہِ و اِنّا اِلیہِ راجِعُوانَ ۔


0 تبصرے:

تبصرہ کریں ۔۔۔