::::::: مِیم نامہ ::::::: بجواب ::: کیا کیا فضلیتیں ہیں محمد کی میم میں :::

کُچھ عرصہ پہلے کِسی نے میرے برقی خطوط کے جواب میں ایک نظم اِرسال کی ، جِس کا عنوان تھا ''' کیا فضلیتیں ہیں محمد کے میم میں ''' اور اِس کے ساتھ میرے لیے یہ پیغام بھی تھا ''' تُم لوگ حضور پاک سے مُحبت نہیں رکھتے بلکہ تُم لوگ گُستاخ ہو اور تُم لوگ أصل عِلم اور اُس کی رمزیں نہیں جانتے ، تُم لوگ وہ ہو جو مسلمانوں کو حضور کی عظمت و محبت سے دور کرکے رکھنا چاہتے ہو،یہ نظم پڑھ ، شاید تُم کوکچھ سمجھ آ جائے ''' ،

الحمدُ للہ ، قطع نظر اِس کے کہ پیغام میں لغتاً کتنی غلطیاں تِھیں ، اور ادباً کتنا ناروا انداز تھا ، میں نے اُس نظم کو پڑھا اور مجھے سمجھ بھی آ گئی اور اللہ نے اُس کا جواب لکھنے کی توفیق بھی عطاء فرما دی ، لیکن جب یہ جواب ''' کیا فضلیتیں ہیں محمد کے میم میں ''' بھیجنے والے کو اِرسال کِیا گیا تو اُس کی طرف سے کوئی جواب نہیں دِیا گیا ، چونکہ ''' کیا فضلیتیں ہیں محمد کے میم میں ''' میلاد منانے والے طبقے کی طرف سے ہے، میں یہاں بھی اُسے اور اُس کے جواب ''' میم نامہ ''' کو اِس لیے نقل کر رہا ہوں کہ کئی لوگوں پر شاعرانہ پیرائے میں بیان کی گئی بات زیادہ أثر کرتی ہے ، شاید اللہ تعالیٰ اِسے بھی کِسی ایسے کی ہدایت کا سبب بنا لے ۔
:::پہلے مُلاحظہ فرمائیے ::: کیا فضلیتیں ہیں محمد کے میم میں :::

ہے آمنہ میں میم حلیمہ میں میم ہے

محراب میں ہے میم تو منبر میں میم ہے

احرام میں ہے میم تو زم زم میں میم ہے

منار میں ہے میم تو مسجد میں میم ہے

مُجھ میں اگر ہے میم تو تُم میں بھی میم ہے

میلاد میں ہے میم تو محفل میں میم ہے

پیغام میں ہے میم تو پیمبر میں میم ہے

اِیمان میں ہے میم تو مُسلم میں میم ہے

کیا کیا فضلیتیں ہیں محمد کی میم میں

اسلام میں ہے میم تو مذہب میں میم ہے

نماز میں ہے میم تو کلمہ میں میم ہے

رحمان میں ہے میم تو رحمت میں میم ہے

محبوب میں ہے میم تو محبت میں میم ہے

احمد میں ہے میم تو محمد میں میم ہے

مُرید میں ہے میم تو مُرشد میں میم ہے

کیا کیا فضلیتیں ہیں محمد کی میم میں

نماز میں ہے میم تو کلمہ میں میم ہے

آدم میں ہے اگر میم تو موسی میں میم ہے

حامد میں میم ہے تو مدثر میں میم ہے

علی میں میم نہ سہی مولا میں میم ہے

مکے میں میم ہے تو مدینے میں میم ہے

اِس میم کا ہے راز الف لام میم ہے

اب ملاحظہ فرمائیے ، ::::::: مِیم نامہ ::::::: بجواب ::: کیا کیا فضلیتیں ہیں محمد کی میم میں :::

" م " اِک حرف ءِ محض کے سِوا کُچھ نہیں

موج ہے دریا میں بیرونِ دریا کُچھ نہیں
أطاعت گر نہیں تو مُحبت کا دعویٰ کُچھ نہیں
پیرویءِ سُنّت نہیں تو محبتءِ رسول اللہ کُچھ نہیں
مخالفتءِ محبوب ہو تو نعرہءِ وفاء کُچھ نہیں
موافقتِ قُرآن و سُنّت نہیں تو سِوائے جفاء کُچھ نہیں
مُطابقتِ قول اللہ و رسول نہیں تو کلام و فلسفہ کُچھ نہیں
یقیں و عمل بر معنیٰ نہیں تو تسبیحءِ لا اِلہ َ اِلّا اللّہ کُچھ نہیں

محمد میں" م "ہیں دو ، ح بھی ہے اور دال بھی
تُم نے صِرف" م" پر ہی کمان کیوں ڈال دِی
بِنا لحاظ ءِ فارسی ، سنسکرت اور عربی
کوئی بھی " م " کِسی " م " پر جڑ دِی

میں بھی دیتا ہوں کچھ مثالیں اِسی طرح
بن پڑے تُم سے تو جواب دو کِسی طرح

رحمان میں ہے م تو ھنومان میں بھی م ہے

قُرآن کریم میں ہے م تو رامائن میں بھی م ہے

محمد میں ہے م تو رام میں بھی م ہے

مسجد میں ہے م تو مندر میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

اِسلام میں ہے م تو مسیحیت میں بھی م ہے

مسلمان میں ہے م تو مسیحی میں بھی م ہے

مُلّاں میں ہے م تو مونک میں بھی م ہے

اِ یمان میں ہے م تو بے اِیمانی میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

إمام میں ہے م تو مقتدی میں بھی م ہے

حرام میں ہے م تو مُباح میں بھی م ہے

مکروہ میں ہے م تو مُستحب میں بھی م ہے

مقبول میں ہے م تو مردُود میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

عُمر میں ہے م تو مایکل میں بھی م ہے

عثمان میں ہے م تو منوہر میں بھی م ہے

معاذ میں ہے م تو منوج میں بھی م ہے

فاطمہ میں ہے م تو مَیری میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

مُُرشد میں ہے م تو مُرید میں بھی م ہے

معلم میں ہے م تو تلمیذ میں بھی م ہے

مخدوم میں ہے م تو خادم میں بھی م ہے

ممدوح میں ہے م تو مذموم میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

محنتی میں ہے م تو نکمے میں بھی م ہے

شرم میں ہے م تو بے شرمی میں بھی م ہے

مرد میں ہے م تو مُخنث میں بھی م ہے

مذکر میں ہے م تو مؤنث میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

حاکم میں ہے م تو محکوم میں بھی م ہے

مالک میں ہے م تو مملوک میں بھی م ہے

مالدار میں ہے م تو مُفلس میں بھی م ہے

رحم میں ہے م تو ظلم میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

مٹھاس میں ہے م تو نمکین میں بھی م ہے

متواضع میں ہے م تو متکبر میں بھی م ہے

معلوم میں ہے م تو مجہول میں بھی م ہے

مخالف میں ہے م تو موافق میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

شمس میں ہے م تو قمر میں بھی م ہے

سمندر میں ہے م تو نُم میں بھی م ہے

آسمان میں ہے م تو زمین میں بھی م ہے

عقلمند میں ہے م تو أحمق میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

مخرج میں ہے م تو مدخل میں بھی م ہے

مُنتہیٰ میں ہے م تو مُبتدائٰ میں بھی م ہے

مرہم میں ہے م تو زخم میں بھی م ہے

دائم میں ہے م تو مؤقت میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

محبوب میں ہے م تو مغضوب میں بھی م ہے

مکشُوف میں ہے م تو محجوب میں بھی م ہے

چمک میں ہے م تو ماند میں بھی م ہے

کامل میں ہے م تو نامکمل میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

محمود میں ہے م تو سومنات میں بھی م ہے

تعمیر میں ہے م تو تدمیر میں بھی م ہے

متکلم میں ہے م تو أبکم میں بھی م ہے

مولا میں ہے م تو مولیٰ میں بھی م ہے

مُجھ میں ہے"م" تو تُم میں بھی " م " ہے
بتاؤ تو کیا ! تُمہاری" م" ، میری " م " ہے

نہیں محتاج علی ، مُرتضیٰ یا مولا کی م کا

بِنا اِس کے ہی تھا مالک صفاتِ عظیم کا

حیرت ہے ! کہنے کو تُو ہے مُسلمان

نہیں ہے مگر تجھے اپنے مولا کی پہچان

صِرف اللہ ہی مولا ہے اُسکا جو ہے صاحبِ اِیمان

یہی سِکھاتا ہے ہمیں اللہ اور رسول کا فرمان

کِس فلسفے میں بھٹک رہا ہے تو اے نادان

سیکھ حدیثءِ رسول اور اللہ کا قُرآن

اِن شاءَ اللہ نہ ہو گا تجھے کوئی نُقصان

بات اگر تُو لے عادِل کی مان

====================================


9 comments:

  1. واہ بہت خوب
    دلچسپ اور متاثر کن تقابل کیا ہے۔
    جزاک اللہ خیر

    ReplyDelete
  2. واہ واہ جناب بہت خوب، کیا کہنے ہیں،بہت ہی خوب تقابلی جواب ہے، مسلکی فکر الگ ہونے کے باوجود میں داد دینے پر مجبور ہوں، جزاک اللہ۔

    ReplyDelete
  3. حروف تو سارے ہی مقدس ہوتے ہیں یہ تو شاعر کا ذوق لطیف تھا جس نے حرف اور لفظ کی مقدس نسبتیں تلاش کی ہیں اور مزے کی بات ہے کہ شعر بھی اچھے خاصے وزن میں ہیں جبکہ تقابلی مطالعہ کر کے آپ نے جو تحقیق انیق فرمائی ہے اس کی داد دینے والے بھی یہاں موجود ہیں ما شاء اللہ ان میں کچھ کے بارے میں تو مجھے معلوم ہے کہ وہ اعلی پائے کا شعری ذوق رکھتے ہیں لیکن اس جوابی کارروائی کا بے وزن ہونا کسی کی طبیعت پر گراں نہ گزا
    میم ـــ مدحت میں بھی ہے اور میم مذمت میں بھی ہے
    لیکن یہاں میم مدحیہ کی مذمت کرنے والے کیا کیا مو شگافیاں فرما رہے ہیں رام سے رامائن تک پڑھ ڈالی
    یارو اگر میں کہوں مجھے الف سے پیار ہے کیونکہ الف سے اللہ لکھا جاتا ہے یا اگر کوئی کہے اک الف تینوں درکار
    تو کیا آپ اس کے جواب میں یہ تحقیق اور تقابلی مطالعہ پیش کریں گے کہ
    الف تو رام میں بھی ہے
    الف تو کتا میں بھی ہے
    الف تو چوہا میں بھی ہے
    اور ایسے ہی کئی رزائل کے نام لیکر آپ اس کو تقابلی مطالعہ اور تحقیق کا نام دیں گے
    اگر یہی تقابلی مطالعہ ہے تو چلیے قرآن کریم میں استعمال ہونے والے تمام حروف کے لیے بھی مثالیں تلاش کیجئے اور انہیں یہاں پیش کیجیے میں بہت سے اور بھی داد دینے والے لے آئونگا جو آپ کے لیے واہ واہ کریں گے
    تو ابدتا کے طور پر حروف مقطعات کو ہی لے لیجئے
    الف لام میم
    سے شروع ہو جایئے

    ReplyDelete
  4. السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    محترم بھائی، کسی بھی چیز کی تقدیس کے لیے ہمیں تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے اجازت چاہیے ، جی اخلاقی طور پر اھٹرام کچھ اور ہے اور تقدس کچھ اور ،
    حروف محض حروف ہیں ، کسی حرف کی اس کی اپنی ذات میں ، اپنی حیثیت میں کوئی تقدیس نہیں، جب کچھ حروف اللہ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے الفاظ کی صورت میں ہم تک پہنچتے ہیں تو وہ اپنے ادا کرنے والوں کی نسبت سے مقدس ہوجاتے ہیں ،
    حرف """ الف """ جب لفظ""" اللہ """ میں استعمال ہوا تو اپنی انفرادی حیثیت میں کوئی تقدس پھر بھی نہیں پا سکا ، کیونکہ جب یہی حرف کسی اور لفظ میں استعمال ہوگا تو وہ لفظ کسی تقدیس کا حامل نہیں ہو گا ، جب تک کہ اُس لفظ کی نسبت مقدس نہ ہوگی ،
    پس میرے بھائی ، بالکل یہی معاملہ """ حرف میم """ کا بھی ہے ، لہذا جس میم نامے کے جواب میں ، میں نے """ حرف میم """ کے استعمال کی مختلف مثالیں پیش کی ہیں وہ اس """ حرف میم """ کی مفروضہ تقدیس کی حقیقت کو آشکار کرنے کے لیے ہی ہیں ،
    بھائی میرے ، میری لکھی ہوئی نظم میں ثنائی کا فاقیہ """ م ، ہے """ ، اور رباعیات کا قافیہ """ بھی "" م "" ہے """ ہی رہا ہے ، کہیں بے وزنی نہیں ،
    یوں بھی میں شاعر ہونے کا دعویٰ دار ہوں اور نظم سے پہلے والے پیغام میں یہ لکھا گیا ہے کہ :::
    """ میں یہاں بھی اُسے اور اُس کے جواب ''' میم نامہ ''' کو اِس لیے نقل کر رہا ہوں کہ کئی لوگوں پر شاعرانہ پیرائے میں بیان کی گئی بات زیادہ أثر کرتی ہے ، """
    اس سے واضح ہوتا ہے کہ میں نے اپنے جواب کو شاعرانہ پیرائے میں کہی گئی بات قرار دیا ہے ، نہ کہ باقاعدہ شاعری ، اور اسے نظم اس لیے کہا گیا ہے کہ اس کا نظم ، نظم والا ہے ،
    بھائی میرے اب اتنا بھی چین بجبیں مت ہوں کہ رام سے رامائن تک پڑھ ڈالنے کا الزام لگا رہے ہیں ، یہ سب الفاظ """ میم """ والے ہیں ، اگر آپ کے فسلفے کے مطابق ہر حرف انفاردی طور پر بذاتہ مقدس ہے تو ان میں بھی وہی """ میم """ ہے ، اگر میں نے ان کا ذکر کیا ہے تو آپ کو تو اپنے فلسفہء تقدیس کے مطابق خوش ہونا چاہیے ، نہ کہ ان ناموں کا ذکر میرے لکھے ہوئے میں کسی نقص یا عیب کے طور پر کرنا چاہیے ،
    محترم بھائی ، جب کوئی لفظ اللہ کی کتاب میں سے ذکر کیا جاتا ہے تو اس کے تقدس میں کوئی شک نہیں ہوتا کہ وہ اللہ کا کلام ہوتا ہے ، جب وہی لفظ مجھ جیسے کسی کی نسبت سے ذکر کیا جائے گا تو کچھ تقدس نہیں پائے گا،
    ہماری ساری بات میں کہیں اللہ کے کلام ، یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے کلام میں کسی حرف کے موجود ہونے کی بنا پر اس کا دیگر الفاظ میں ہونے سے تقابل کرنا نہیں ، بلکہ """ حرف میم """ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے نام مبارک میں استعمال ہونے کی بناپر اس حرف کو جواس کی انفرادی حیثیت میں ایک غیر حقیقی تقدیس دینے کی کوشش کی گئی ہے اس کاحقیقت کا اظہار کرنا ہے ، اور الحمد للہ ، کہ وہ جسے چاہتا حق کی ہدایت دیتا ہے ،
    بھائی آپ کے یہاں ظاہر ہونے والے تعارفی لفظ """ القلم """ سے مجھے یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ شاکر قادری صاحب ہیں ، ،اگر یہ درست ہے تو آپ جیسے سے اس قسم کے اعتراضاتصدور واقعتا کافی حیرانگی والا معاملہ ہے ،
    بھائی میرے اب ایسا نہ ہو کہ آپ اپنے والے """ القلم """ کو بھی مقدس کہہ دیں کہ """ القلم """ بھی تو قران اور صحیح احادیث میں استعمال ہوا ہے ،
    کیا جہاں کہیں جب کہیں جو کوئی بھی """ القلم """ کہے ، یا لکھے یا استعمال کرے تو وہ مقدس ہی ہو گا ؟
    و السلام علیکم۔

    ReplyDelete
  5. السلام علیکم
    بات بہت آسان اور سادہ ہے۔۔۔ مگر سمجھ میں آنے کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے ہدایت کا ہونا ضروری ہے!

    یہاں الفاظ کے تقدس کی بات ہو رہی ہے۔۔۔ الفاظ کو چھوڑیں، یہ سوچیں کتنے ہی "عبد اللہ" اور "محمد" اور ان جیسے دیگر پاک ناموں کے حامل افراد ہوتے ہیں مگر اپنے عمل میں کافروں سے بھی بد تر ثابت ہوتے ہیں۔۔۔ کیا یہ سوچنے اور سمجھنے کے لئے کافی دلیل نہیں ہے کہ ہم عمل کے بجائے الفاظ کے تقدس اور لا یعنی شیطانی تلبیسات میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں!!! واللہ المستعان!

    ReplyDelete
  6. و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    جی درست فرمایا ، ہم اکثر الفاظ کو درست نہیں سمجھتے اور جو نا درست سمجھتے ہین اسے درست سمجھانے کی کوشش میں اپنی قوتیں صرف کرتے ہیں ، اور کوئی مقبول علمی دلائل کے ساتھ کسی درست کو درست سمجھانے اور کسی نا درست درست کو نا درست سمجھانے کی کوشش کرتا ہے، تا کہ الفاظ کے کے خوبصورت قالب میں موجود زہریلے گودے کی حقیقت آشکار ہو اور لوگ اس کا شکار نہ ہو ں باذن اللہ ،
    عمل کی کمی نہیں ہے محترم بھائی / بہن ، درست اور نیک اعمال کی کمی ہوتی جا رہی ہے،
    دیکھیے دونوں ہی طرف والے عمل ہی تو کر رہے ہیں ، ایک طرف تلبیسیات کی دعوت اور تشہیر ہے اور دوسری طرف ان تلبیسات کی حقیقت بیان کی جا رہی ہے ، کہ جب تک ان حقائق سے آگاہی نصیب نہ ہو گی ، "عبداللہ " اور " محمد" نامی لوگوں میں بھی بد عملی ظاہر ہوتی رہے گی، عمل تو ہوں گے ، لیکن نیک نہیں ،
    دعا کیجیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کے نیک اعمال قبول کرے اور مزید کی توفیق دے ،

    ReplyDelete
  7. آپ جیسا نالائق بندہ آج تک نہیں دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔لعنت ہے تم پر یار

    ReplyDelete
  8. اللہ جزائے خیر دے آپ کو
    لیکن کسی بھی چیز کو مقدس سمجھنا مذہبی تقدس کے لحاظ سے ضروری تو نہیں
    اخلاقیات بھی کچھ چیز ہےکہ نہیں؟

    ReplyDelete