مُقدمہ

ربیع الاول اللہ کی طرف سے مقرر کردہ مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے ، جِس کے بارے میں قُرآن اور سُنّت میں کوئی فضلیت نہیں ملتی ، لیکن ہمارے معاشرے میں اِس مہینہ کو بہت ہی زیادہ فضلیت والا مہینہ جانا جاتا ہے اور اِس کا سبب یہ بتایا جاتا ہے کہ اِس ماہ کی بارہ تاریخ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی پیدائش ہوئی تھی ، اور پھر اِس تاریخ کو عید کے طور پر ''' منایا ''' جاتا ہے ، اور یہ ''' عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ''' منانے کے لئیے کیا کیا جاتا ہے وہ کِسی سے بھی پوشیدہ نہیں ، سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اِس عید میلاد کی اپنی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ اور اِس میں کئیے جانے والے کاموں کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

کچھ عرصہ پہلے میں نے اِس موضوع پر ایک مضمون لکھ کر برقی ڈاک کے ذریعے نشر کِیا تو چند لوگوں کی طرف سے اُس پر اعترضات کیئے گئے اور کچھ باتیں سوالاً لکھ کر بھیجی گئی ، اللہ سُبحانہ تعالیٰ کی عطاء کردہ توفیق سے میں اُن کے جواب اِرسال کئیے ، مگر سوال کرنے والوں کی ہمت ساتھ نہ دے پائی اور میری طرف سے چار جوابات کی بعد ہی اُنہوں نے مزید خط و کتابت سے معذرت کر لی ، بہر حال اُن کے اعتراضات کا یہ فائدہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اِس موضوع پر علمی اور تحقیقی مواد اکھٹا کرنے کی توفیق عطاء فرمائی ، اور مزید یہ کہ میں اُس تمام مواد کو ایک کتاب کی شکل میں تیار کر سکوں ، جو اب آپ کے ہاتھ ہے ، الحمدُ للہ تعالیٰ ،

مُناسب معلوم ہوتا ہے کہ اِس ''' عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ''' کی تاریخ اور شرعی حیثیت کے بارے میں بات کرنے سے پہلے میں اُن لوگوں کے دلائل کا ذِکر کرتے ہوئے اُن دلائل کا جواب دوں جو لوگ ''' عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ''' کو ایک شرعی کام قرار دیتے ہیں اور اِسکے کرنے پر بڑے بڑے اجر و ثواب بیان کرتے ہیں ۔ کافروں کی نقالی کرتے ہوئے جو لوگ یہ ''' عید ''' مناتے ہیں اُنکے پاس کُچھ ایسی باتیں ہیں جِن کو وہ اپنی دلیل کے طور پر بیان کرتے ہیں ، اور اُن باتوں کو بُنیاد بنا کر اپنی اِس ''' عید ''' کو نیکی اور محبتِ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا نام دیتے ہیں ، اور لوگوں کو گمراہ کرنے کےلیئے مندرجہ ذیل آیات ، احادیث اور منطقی دلائل کا سہارا لیتے ہیں ، پہلے اُن لوگوں کے دلائل کا اجمالی ذِکر کروں گا اور پھر ہر ایک دلیل کا الگ الگ جواب اِنشاء اللہ تعالیٰ ، اگر کِسی پڑھنے کے ذہن و دِل میں کوئی اور سوال یا شک ہو تو بلا تردد رابطہ قائم کرے ، یہ کتاب ہر مُسلمان کے لئیے ہے ، جِس کا جی چاہے اِس کے نسخے کر کے اِسے تقسیم کر سکتا ہے لیکن کِسی بھی قِسم کی کمی یا زیادتی کے بغیر ، اللہ تعالیٰ اِسے میرے نیک اعمال میں قبول فرمائے ۔

عادِل سُہیل ظفر

١٤٢٦ / ٢ / ٢٣ ہجری

04/04/2005 عیسوی