عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں کی چوتھی دلیل

چوتھی دلیل کے طور پر سورت المائدہ کی آیت ١١٤ کا حوالہ دیا جاتا ہے اور کہا جاتاہے ''' عیسی علیہ السلام نے دُعا کی اے اللہ آسمان سے مائدہ نازل فرما جِس دِن کھانا نازل ہو گا وہ ہمارے لیے اور بعد والوں کے لیے عید کا دِن ہو گا ، غور کریں کہ اِس آیت کا مفہوم یہ کہ جِس دِن کھانا آئے وہ دِن خوشی کا ہو اور اب تک عیسائی اُس دِن خوشی مناتے رہیں تو کیا وجہ ہے جِس دِن نبی پاک تشریف لائے کیوں نہ خوشی کریں '''

جواب:

سورت المائدہ کی آیت نمبر ١١٤ مندرجہ ذیل ہے :::

((((( قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاء تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ:::مریم کے بیٹے عیسی نے کہا اے اللہ ہمارے رب ہم پر آسمان سے مائدہ نازل کر ، ( اُسکا نازل ہونا ) ہمارے لئیے اور ہمارے آگے پیچھے والوں کے لئیے عید ہو جائے ، اور تمہارے طرف سے ایک نشانی بھی ، اور ہمیں رزق عطاء فرما تو ہی سب بہتر رزق دینے والا ہے ))))) (سورت المائدہ / آیت ١١٤)

اِس آیت میں عیسائیوں کے لیے تو مائدہ نازل ہونے والے دِن کو خوشی منانے کی کوئی دلیل ہو سکتی ہے ، مسلمانوں کے لیے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ''' منانے کی نہیں ۔ انتہائی حیرت بلکہ دُکھ کی بات ہے کہ اِن لوگوں کو اِس بنیادی أصول کا بھی پتہ نہیں کہ شریعت کا کوئی حُکم سابقہ اُمتوں کے کاموں کو بُنیاد بنا کر نہیں لیا جاتا سوائے اُس کام کے جو کام اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے برقرار رکھا گیا ہو ۔

(سابقہ شریعتوں کے احکام کے بارے میں میرےمضمون """ سابقہ شریعتوں کا شرعی حکم """ کا مطالعہ ان شاء اللہ مفید ہو گا )

اورشاید یہ بھی نہیں جانتے کہ اہل سُنّت و الجماعت یعنی سُنّت اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی جماعت کے مُطابق عمل کرنے والوں میں سے کبھی کِسی نے بھی گزری ہوئی اُمتوں یا سابقہ شریعتوں کو اِسلامی کاموں کے لیے دلیل نہیں جانا ، سوائے اُس کے جِس کی اِجازت اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے مرحمت فرمائی ہو ، اور جِس کام کی اِجازت نہیں دی گئی وہ ممنوع ہے کیونکہ یہ بات''' علم الأصول الفقۃ '''میں طے ہے کہ :::

"""باب العِبادات و الدیّانات و التقرُبات متلقاۃ ٌ عن اللہِ و رَسُولِہِ صَلی اللَّہ ُ عَلِیہِ وَسلمَ فلیس لِأحدٍ أن یَجعلَ شَیأاً عِبادۃً أو قُربۃً إِلّا بِدلیلٍ شرعيٍّ

یعنی عبادات ، عقائد ، اور(اللہ کا) قُرب حاصل کرنے کے ذریعے اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے ملتے ہیں لہذا کِسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کِسی ایسی چیز کو عبادت یا اللہ کا قُرب حاصل کرنے کا ذریعہ بنائے جِس کی شریعت میں کوئی دلیل نہ ہو """ یہ قانون اُن لوگوں کی اُن تمام باتوں کا جواب ہے کہ جِن میں اُنہوں نے سابقہ اُمتوں یا رسولوں علیھِم السلام کے أعمال کو اپنی ''' عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ''' کی دلیل بنایا ہے ۔ اور اگر یہ لوگ اِس بنیادی أصول کو جانتے ہیں اور جان بوجھ کر اپنے آپ اور اپنے پیرو کاروں کو دھوکہ دیتے ہیں تو یہ نہ جاننے سے بڑی مُصبیت ہے ، تیسری کوئی صورت اِن کے لیے نہیں ہے کوئی اِن کو بتائے کہ عیسائی تو کسی مائدہ کے نزول کو خوشی کا سبب نہیں بناتے اور اگر بناتے بھی ہوتے تو ہمارے لیے اُن کی نقالی حرام ہے ، جیسا کہ ہمارے محبوب رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم میرا سب کچھ اُن پر فدا ہو ،نے فرمایا ہے :::

(((((مَن تشبَّہ بِقومٍ فَھُو مِنھُم ::: جِس نے جِس قوم کی نقالی کی وہ اُن ہی ( یعنی اُسی قوم ) میں سے ہے)))))

سُنن أبو داؤد /حدیث ٤٠٢٥ /کتاب اللباس /باب ٤ لبس الشھرۃ ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فیصلہ صادر فرما دیا ہے لہذا جو لوگ جِن کی نقالی کرتے ہیں اُن میں سے ہی ہوں گے اللہ تعالیٰ ہمیں غیر مسلموں کی ہر قِسم کی نقالی سے محفوظ رکھے ۔


0 تبصرے:

تبصرہ کریں ۔۔۔